Wednesday, March 16, 2005

BBC News report

Saturday, 24 July, 2004, 14:55 GMT 19:55 PST


کارگل جنگ اور چار کا ٹولہ
ایک نئی کتاب میں انکشاف کیا گیا ہے کہ کارگل جنگ کا پلان چار جرنیلوں نے مل کر بنایا تھا اور اس کے بارے میں نواز شریف کو کوئی علم نہیں تھا۔

’پاکستانز ڈرِفٹ انٹو ایکسٹریمزم: اللہ، دی آرمی، اینڈ امیریکاز وار آن ٹیرر‘ میں کتاب کے مصنف حسن عباس نے اس بات کا دعویٰ کیا ہے کہ اس طرح کا پلان بہت پہلے سے آرمی کے پاس موجود تھا لیکن مختلف ادوار میں آرمی جنرل اس سے اختلاف کرتے رہے اور اس وجہ سے آگے نہ بڑھ سکا۔

بی بی سی اردو سروس سے بات کرتے ہوئے ہارورڈ یونیورسٹی کے ریسرچ فیلو عباس حسن نے کہا کہ کارگل کی جنگ کا پلان جنرل عزیز کا تھا جو انہوں نے اس وقت پیش کیا جب وہ سی جی ایس تھے۔

’یہ کوئی نیا آئیڈیا نہیں تھا۔ اس سے پہلے بھی سابق جنرل ضیاء الحق کے سامنے یہ آئیڈیا پیش کیا گیا تھا۔ جب ڈائریکٹر جنرل ملٹری آپریشنز نے ضیاء الحق کو ایک بریفنگ دی تو انہوں نے انہیں بتایا کہ ہم کارگل میں کیا کرنا چاہتے ہیں۔ ضیاء نے اس کو قبول کرنے سے یہ کہہ کر انکار کیا کہ یہ کوئی ’ٹیکٹیکل آپریشن‘ نہیں ہے، اس کا مطلب ہے کہ ہم ہندوستان سے جنگ کرنا چاہتے ہیں۔ اگر ہماری فوج میں اتنی طاقت ہے اور ہم بین الاقوامی طور پر کچھ حاصل کر سکتے ہیں تب تو یہ آپریشن بالکل ٹھیک ہے لیکن موجودہ صورتحال میں اس طرح کے جارحانہ عمل کا کوئی فائدہ نہیں۔‘

حسن عباس کے مطابق یہ پلان دوبارہ جنرل جہانگیر کرامت کے سامنے پیش کیا گیا لیکن انہوں نے بھی یہ کہہ کر اسے رد کیا کہ اس وقت نہ تو ہماری اہلیت ہے اور نہ ہی ہماری اقتصادی حالت ایسی ہے کہ ہم ایسا کر سکیں۔

حسن عباس جو سابق پولیس افسر ہیں اور بینظیر، نواز شریف اور پرویز مشرف کے دور میں اہم عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں کہتے ہیں کہ اس کے بعد جنرل عزیز نے یہ پلان ٹین کور کے جنرل محمود کو پیش کیا جو ان کے دوست اور ہم عصر تھے۔ ’جنرل عزیز جنرل محمود کو قائل کرنے میں کامیاب ہوئے۔ اس کے بعد یہ کارگل سیکٹر میں نیم فوجی دستوں کے انچارج جنرل جاوید حسن کے سامنے پیش کیا گیا اور آخر کار یہ جنرل مشرف کو پیش کیا گیا اور اس طرح کارگل کی جنگ شروع ہوئی‘۔

حسن عباس کے مطابق اس پلان میں ’چار کا ٹولہ‘ شامل تھا اور اس کے ’ٹیکٹیکل فادر‘ جنرل عزیز تھے۔

کتاب کے مصنف نے یہ بھی کہا کہ نہ اس پلان کا بحریہ کے کمانڈر جنرل فصیح بخاری کو بتایا گیا اور نہ ہی فضائیہ کے سربراہ جنرل مححف علی میر کو۔ دونوں کو یہ گلہ رہا ہے کہ اتنے بڑے پلان کے بارے میں انہیں نہیں بتایا گیا۔

حسن عباس کے مطابق اس وقت کے وزیرِ اعظم نواز شریف کو بھی اس بارے میں لاعلم رکھا گیا۔ ’نواز شریف جب بھارتی وزیرِ اعظم اٹل بہاری سے ملے تھے تو اس وقت تک ان کے علم میں کچھ بھی نہیں تھا۔ فوج نے ان کے ساتھ کارگل پر پہلی میٹنگ مارچ کے آخری ہفتے میں کی تھی‘۔

حسن عباس نے اپنی کتاب میں پاکستان میں فرقہ وارانہ تشدد اور آئی ایس آئی کردار، ضیاء الحق کی ہلاکت، اور گیارہ ستمبر کے بعد مشرف حکومت کی حکمتِ عملی پر بھی تفصیلی روشنی ڈالی ہے۔

0 Comments:

Post a Comment

<< Home